Envisioning Eyes . Enlightening Hearts

ماہر چشم اور سخنور – آنکھیں روشن، دل منور

01.

حمد و نعت

فنِ نعت گوئی یا رب آسان مجھ پہ کر دے
حبِّ مصطفیٰ سے سینے کو میرے بھر دے

02.

غزل

جلتے ہوئے پروانوں پہ حیراں نہ ہوا کر
یوں میری محبت سے پریشاں نہ ہوا کر

03.

نظم

یہ ممنوعہ شجر جنت میں نا ہوتا تو اچھا تھا
محبت میں نہ تیرا سامنا ہوتا تو اچھا تھا

عرضِ مظہری

پڑھنے اور پڑھانے کا شوق مجھے ورثے میں مِلا۔ والد مرحوم انگریزی اور الجبرے کے ماہر جبکہ والدہ محترمہ اُردو اور فارسی میں ممتاز معلّمہ رہیں۔ روٹی کپڑا اور مکان کے موضوع پر تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔  اس وقت میں دوسری جماعت کا طالبعلم تھا۔ والد صاحب نے ہیڈماسٹر صاحب سے اجازت لی کہ ’’مظہر‘‘ بھی تقریر کرے گا لیکن بھٹو مرحوم سے نظریاتی اِختلافات کی وجہ سے عنوان علامہ اقبالؒ  مُنتخب کیا اور یوں مجھے پہلی دفعہ پورے سکول کے سامنے سٹیج پہ بولنے کا موقع ملا ۔

ڈاکٹر ضیاءالمظہری کی اپنی لکھی ہوئی شاعری کی کتاب ” چشمِ بینا ” سے لی گئی تحریر ۔

Featured Poetry

Chashm e Beena ka Taaruf

ٹوٹے پھوٹے اشعارکو کتاب کی شکل دینے کا خیال پہلی دفعہ نومبر 2008ء میں آیا…

Read More

Aksar Bhool Jata Hon-Ghazal

میں اکثر بھول جاتا ہوں بہت باتیں ضروری سی پروفیسر ڈاکٹر ضیاء المظہریؔ میں اکثر…

Read More

چشمِ بینا کا تعارف اور پسِ منظر

ٹوٹے پھوٹے اشعارکو کتاب کی شکل دینے کا خیال پہلی دفعہ نومبر 2008ء میں آیا جب 2 نومبر2008ء کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بارے میں لکھی گئی نظم ’’ دخترِاُمت ‘‘ کے نام سے نوائے وقت میگزین میں شائع ہوئی۔ اُسی زمانے میں ’ اسیرِوفا ‘ کے نام سے ایک نظم لکھی۔ جوہرقابل کے ساتھ روا رکھا جانے والا عمومی رویّہ، کچھ ذاتی تجربات اور خصوصی طور پر ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب کے ساتھ پیش آنے والے واقعات، اُس کے پس منظر میں تھے۔

 یہ بھی اب صیاد کا احسان مانا جائے گا

میرا گھر ہی آج سے میرا قفس کہلائے گا

Subscribe to our newsletter

Stay up-to-date with the latest posts by subscribing to our newsletter.


 

Scroll to Top